بہت سے خواب دیکھے ہیں کبھی شعروں میں+ ڈھالیں گے
کوئی چہرہ تراشیں گے، کوئی مُورت نکالیں گے

ابھی تو پاؤں Ú©Û’ نیچے زمیں Ù…Ø+سُوس ہوتی ہے
جہاں یہ ختم ہو گی وہیں ہم گھر بنا لیں گے

یہی ہے نا تمہیں ہم سے بچھڑ جانے کی جلدی ہے
کبھی ملنا تمہارے مسئلے کا Ø+Ù„ نکالیں+ Ú¯Û’

ابھی چُپکے سے ہجر آثار لمØ+ہ آئے گا اور پھر
تم اپنی راہ چل دو گے، ہم اپنا راستہ لیں گے

جو اپنے خون سے اپنی گواہی خاک پر لکھ دے
ہم ایسے آدمی کو آسمانوں پر اُٹھا لیں +گے

ہمارے ہاتھ جس کے قتل کی سازش میں+شامل تھے
سلیم اُس شخص+ کا قاتل ہم کیوں خوں+ بہا لیں +گے
Ù+Ù+Ù+